اس کے خشک پتوں کا قہوہ پریشانیوں اور دبائو میں سکون بخشتا ہے اور بھرپور نیند لاتا ہے۔ قبض کے مریضوں کےلئے آب حیات ہے ۔ خون کی کمی کی وجہ سے چہرے کی چھائیوں میں تیر بہدف ہے ۔ کسی طرح کی کمزوری کا واحد علاج ہے ۔ حاملہ عورتوں سے لے کر بچوں تک استعمال کر سکتے ہیں
یہ درخت اردو میں سہانجنہ اور انگریزی میں ہارس ریڈش یامورنگا کہلاتا ہے ۔ اس کے اور بھی مختلف نام ہیں مثلا ً مورنگا ‘ مورنگا اولیفیرا ‘ ڈرم اسٹک اور بین آئل ۔اس درخت کے متعلق ایک مضمون عبقری کے دسمبر 2016 ء کے شمارے میں جھنگ سے غلام قادر ہراج صاحب نے لکھا تھا جس میں انہوں نے اس درخت کے فوائد پر بہت معلومات فراہم کی ہیں اور مختلف بیماریوں کے لئے اس کا استعمال بتایا ہے ۔اس مضمون کی اشاعت کے بعد میں نے جب پڑھا تو سوچا کہ اس کی مکمل تفصیلات شائع نہیں ہوئی ۔در حقیقت مورنگا جو کہ ہمارے ہاں سہانجنہ کے نام سے جانا جاتا ہے ایک ایسا درخت ہے جو کہ پاکستان میں پشاور سے کراچی تک بکثرت پایا جاتا ہے ۔ یہ خود رو بھی ہے اور گھروں کھیتوں میں کاشت بھی کیا جاتا ہے ۔ سہانجنہ گرم ماحول اور ریتلی زمین میں آسانی سے کاشت ہوتا ہے ۔ بہاول پور کے علاقے میں خود رو درختوں کے جنگل ہیں ۔ اس درخت کی اونچائی 40 تا 25 فٹ تک ہوتی ہے ۔ پھل اور پجول بکثرت سال میں 3 ۔ 2 دفعہ لگتے ہیں لکڑی نرم و نازک اور پھلیاں تقریبا ً ایک فٹ لمبی اور انگلی کے برابر موٹی ہوتی ہیں ۔سہانجنہ کے بیج:بیج پکی ہوئی پھلیوں سے خود بخود نکل آتے ہیں ۔ بیج کے اوپری سطح پر 3 عدد سفید رنگ کے کاغذ نما ’’پر ‘‘ ہوتے ہیں جس سے معلوم ہوتا ہے کہ قدرت اس کا وسیع پیمانے پر ہوا یا پانی کے ذریعے پھیلائو چاہتی ہے ۔ برائون رنگ کی اوپری سطح کے نیچے ایک سفید رنگ کا بیج ہوتا ہے جس کے اندر اس کا تخم پایا جاتا ہے ۔
تیل:سہانجنہ کے بیجوں کا تیل بے بو ‘ بے ذائقہ اور مدت تک پڑا رہنے سے خراب نہیں ہوتا ۔ گھڑی کے پرزوں کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے ۔ اس کے علاوہ فوڈ سپلمینٹ ‘ مختلف کاسمیٹک ‘ بالوں اور جلدی امراض میں استعمال کیا جاتا ہے ۔
سہانجنہ کا دیسی استعمال:اس کا مزاج گرم و خشک بدرجہ سوم ہے ۔ حدر بول اور ہاضم ہونے کی وجہ سے اس کی جڑ کا پانی دودھ میں ملا کر پلایا جاتا ہے ۔ اندرونی اورام ‘ ورم تلی ‘ ضعف اشتہا ‘ دمہ اور نقرس میں فائدہ کرتا ہے ۔ گردہ اور مثانہ کی پتھری توڑتا ہے ۔ جڑ کے جوشاندے سے گلے کی سوزش دور ہوتی ہے ۔ خام پھلیوں کا اچار سرکہ میں جوڑوں کے درد ‘ کمر درد اور فالج لقوہ کےلئے مفید ہے ۔سہانجنہ نئی تحقیق کی روشنی میں:سہانجنہ 300 بیماریوں کا مکمل علاج ہے جو کمی کسی نہ کسی غذائی وجہ سے ہوتی ہیں ۔ اس کے خشک 50 گرام پتے ‘ 8 مالٹے ‘ 8 کیلے ‘ دو پالک کی (4 انچ کی) گڈیاں ‘ دو کپ دہی ‘ 18 امینو ایسڈ ‘ 36 وٹامن اور 92 اینٹی اوکسیڈنٹ کی طاقت کے برابر ہیں ۔امریکہ میں 25 ڈالر میں ایک پائونڈ سہانجنے کے پتوں کا خشک پوڈر ملتا ہے ۔ سادھو لوگ جو انڈونیشیا اور ملائشیا کے جنگلات میں پیدل چلتے ہیں ان کی خوراک خشک پتے ہوتے ہیں ۔ صبح ہتھیلی بھر کر پانی کے ساتھ یہ کھاتے ہیں اور دن بھر کسی چیز کی ضرورت یا طلب نہیں ہوتی اور نہ ہی کمزوری محسوس ہوتی ہے۔ یہ سادھوؤں کی خوراک ہے ۔ امریکہ سے یہ اطلاعات پہنچانے والے ہمارے ان محسن کے ایک عزیز کی والدہ صاحبہ پاکستان میں مقیم ہیں جن کی عمر 86 برس ہے ۔ جسم میں کمزوری کی وجہ سے کھڑا ہونا مشکل تھا جب ان کو استعمال کرایا گیا تو وہ بالکل ٹھیک ہو گئیں اور رمضان کے پورے روزے رکھے ۔ بعد میں خاندان کے 21 آدمیوں کی شوگر کنٹرول کر کے صحت مند بنایا ۔ لاہور کے ایک حکیم صاحب نے 300 گرام سہانجنہ پاؤڈر کے 6000 روپے ذیابیطس کے علاج کےلئے لینا شروع کر دیئے ۔فیصل آباد زرعی یونیورسٹی اس کا لٹریچر عوام میں تقسیم کر رہی ہے اور مفت بیج بھی دیئے جا رہے ہیں ۔اس کے خشک پتوں کا قہوہ پریشانیوں اور دبائو میں سکون بخشتا ہے اور بھرپور نیند لاتا ہے۔ قبض کے مریضوں کےلئے آب حیات ہے ۔ خون کی کمی کی وجہ سے چہرے کی چھائیوں میں تیر بہدف ہے ۔ کسی طرح کی کمزوری کا واحد علاج ہے ۔ حاملہ عورتوں سے لے کر بچوں تک استعمال کر سکتے ہیں اس طاقت کے خزانے کو عمر بھر دوا اور غذا کے طور پر گھروں میں رواج دیا جا سکتا ہے۔ طریقہ استعمال:سہانجنے کے خشک یا ہرے پتوں کو استعمال کیا جاتا ہے۔ خشک پتوں کا قہوہ بنایا جاتا ہے ہرے پتے پالک کے ساگ کی طرح ابال کر اور نمک مرچ لگا کر کھایا جاتا ہے۔ چٹنی جس میں انار دانہ‘ پودینہ‘ ہری مرچ اور سہانجنہ کے سبز پتے شامل ہوں کو کھانے کے دوسرے لوازمات کے ساتھ اس کا استعمال الگ ہی مزہ دیتا ہے۔ پتوں کے خشک پائوڈر کو کسی بھی مائع (باقی صفحہ نمبر28 پر)
(بقیہ:معجزاتی درخت سہانجنہ! 300بیماریوں کا مکمل علاج)
شے پانی‘ دودھ‘ دہی‘ لسی وغیرہ سے لیا جاتا ہے ۔جب اس کے پتوں کو استعمال میں لایا جائے چاہے وہ قہوہ ہو یا پائوڈر کی شکل میں تو بھی چکن گونیا میں اس کی افادیت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ۔چکن گونیا کا ہومیو پیتھک علاج:یہ مرض مچھر اور گندگی کی وجہ سے کراچی میں عام ہے ۔ چکن گونیا کا ہومیو پیتھک علاج کیا جائے تو جلد آرام آ جاتا ہے ۔1 ۔ برائی اونیا 200 صبح ۔2 ۔ بیلا ڈونا 200 دوپہر ۔3 ۔ یو پے ٹوریم پرف 200 شام ۔یہ تینوں ادویات الگ الگ ایک ایک ڈرام گولیوں میں کسی اچھی ہومیو فارمیسی سے بنوا لیں اور دی ہوئی ترکیب کے مطابق دن میں صرف ایک دفعہ چند گولیاں چوس لیں ۔ ایک ہفتہ کے بعد علاج ختم کر دیں انشا ء اللہ مرض جاتا رہے گا ۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں